سورج سے بھی 30 ارب گنا بڑے بلیک ہول کی دریافت The Discovery of a Black Hole 30 Billion Times Bigger Than the Sun
سورج سے بھی 30
ارب گنا بڑے بلیک ہول کی دریافت جس سے سائنسدانوں کے مْنہ آخر کار کیوں کْھلے کے کْھلےرہ گئے؟
،تصویر کا ذریعہESA/HUBBLE/DIGITIZED SKY SURVEY/NICK RIZINGER
کائنات میں بلیک ہول کیا ہوتا ہے؟
بلیک ہول کسی ستارے کی زندگی کے خاتمے کے قریب
بنتے ہیں۔ یہ ستارے اپنے حجم کی وجہ سے مرتے ہیں تو اپنے وزن اور دباؤ کی وجہ سے
اندر سے ہی تباہ ہو جاتے ہیں۔
بلیک ہول خلا میں ایک ایسا علاقہ ہوتا ہے جہاں
مادہ لامحدود حد تک کثیف ہو جاتا ہے۔ یہاں کششِ ثقل اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کوئی
بھی چیز یہاں تک کہ روشنی بھی یہاں سے فرار نہیں ہو سکتی۔
بلیک ہولز کچھ انتہائی بڑے ستاروں کی زندگی کے
دھماکہ خیز اختتام سے وجود میں آتے ہیں۔ کچھ بلیک ہولز ہمارے سورج سے اربوں گنا
بڑے ہو سکتے ہیں۔
سائنسدان وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ کہکشاؤں کے
مرکز میں پائے جانے والے یہ بلیک ہولز کیسے بنے مگر یہ واضح ہے کہ یہ کہکشاں کو توانائی
فراہم کرتے ہیں اور متحرک رکھتے ہیں اور ان کی ارتقا پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ہماری کہکشاں، جسے
’ملکی وے‘ کہا جاتا ہے، میں لاکھوں بلیک ہول موجود ہیں تاہم اب برطانیہ سے تعلق
رکھنے والے ماہرین فلکیات کے ایک گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے پوری کائنات کے
سب سے بڑے بلیک ہول کو دریافت کر لیا ہے۔
اس بلیک ہول کا حجم ناقابل یقین ہے۔ اس کا
اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سورج زمین سے 109 گنا بڑا ہے تاہم اب دریافت
ہونے والے بلیک ہول کے بارے میں گمان کیا جا رہا ہے کہ یہ سورج سے بھی 30 ارب گنا
بڑا ہے۔
برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی کے ڈاکٹر جیمز
نائٹنگیل اس تحقیق کے سربراہ تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کو اس بات پر یقین کرنے میں
مشکل ہو رہی ہے کہ یہ چیز کتنی بڑی ہے۔
بلیک ہول کو کیسے دریافت کیا گیا؟
ڈرہم یونیورسٹی کے ان سائنسدانوں نے ایک نئی
تکنیک کے ذریعے اس بلیک ہول کو دریافت کیا۔ اس تکنیک کو ’گریویٹیشنل لیزنگ‘ کہا
جاتا ہے۔
اس تکنیک میں سائنسدان روشنی کی اس مقدار کو
ناپتے ہیں جو بلیک ہول اپنے اندر کھینچتا ہے۔ ان کی تحقیق کو جریدے ’منتھلی نوٹسز
آف دی رائل ایسٹرونومیکل سوسائٹی‘ میں شائع کیا گیا۔
ڈاکٹر جیمز نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایک ماہر
فلکیات ہوتے ہوئے بھی مجھے یہ سمجھنے میں مشکل پیش آ رہی ہے کہ یہ چیز کتنی بڑی
ہے۔‘
’اگر آپ
رات کے آسمان کو دیکھیں اور تمام ستاروں اور سیاروں کو گن کر ایک نکتے پر رکھیں تب
بھی یہ سب مل کر اس بلیک ہول کے ہجم کے ایک نہایت ہی چھوٹا سا حصہ ہوں گے۔‘
’یہ بلیک ہول کائنات کی اکثریتی کہکشاوں سے بھی
بڑا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ اس دریافت نے فلکیات کی سمجھ
بوجھ کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ’اتنا بڑا بلیک ہول کائنات کی 13 ارب سال کی زندگی
میں کیسے بن سکتا ہے؟‘
ڈاکٹر جیمز کہتے ہیں کہ اس نئی تکنیک کے استعمال
سے ’ہم مزید بلیک ہول دریافت کر پائیں گے اور یہ جان سکیں گے کہ ان کا ارتقا کیسے
ہوا۔‘
The Discovery of a Black Hole 30
Billion Times Bigger Than the Sun, Why Did Scientists Finally Open Their Mouths
to Hardly Believe This?
What is a Black Hole in Universe?
Black
holes form near the end of a star's life. As these stars die due to their mass,
they collapse from within due to their own weight and pressure.
A
black hole is a region in space where matter becomes infinitely dense. The
gravity is so strong here that nothing, not even light, can escape.
Black
holes form at the explosive end of the life of some very massive stars. Some
black holes can be billions of times larger than our Sun.
Scientists
cannot say with certainty how these black holes at the center of galaxies
formed, but it is clear that they provide energy and keep the galaxies moving
and influence their evolution.
Scientists
believe that our galaxy, known as the Milky Way, contains millions of black
holes, but now a group of astronomers from the UK claim to have discovered the
largest black hole in the universe has been discovered.
The
size of this black hole is incredible. This can be estimated from the fact that
the Sun is 109 times larger than the Earth, but the black hole discovered now
is believed to be 30 billion times larger than the Sun.
Dr.
James Nightingale of Durham University in the UK was the head of the research.
They say they have a hard time believing how big this thing is.
How was a Black Hole Discovered?
These
scientists from Durham University discovered this black hole using a new
technique. This technique is called 'Gravitational Leasing'.
In
this technique, scientists measure the amount of light that a black hole
absorbs. Their research was published in the journal 'Monthly Notices of the
Royal Astronomical Society'.
Dr.
James told the BBC: 'Even as an astronomer I find it difficult to understand
how big this object is.'
"If you look at the night sky and
count all the stars and planets at one point, they will all be a very small
fraction of the mass of the black hole."
"This
black hole is bigger than most galaxies in the universe."
He
said that this discovery has challenged the understanding of astronomy. 'How
can such a big black hole be formed in the 13 billion years of the universe?'
Using this new technique, Dr James says, 'we will be able to discover more black holes and learn how they evolved.'

Comments
Post a Comment